اسلام آباد( فوزیہ کلثوم رانا) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR) نے انسانی حقوق کی بنیاد پر غیر ملکی ماہی گیروں کی واپسی کے لیے ایک مہم کا...
اسلام آباد( فوزیہ کلثوم رانا) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR) نے انسانی حقوق کی بنیاد پر غیر ملکی ماہی گیروں کی واپسی کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے ۔ اس مہم کے تحت کمیشن کی جانب سے بھارت اور پاکستان کی جیلوں میں بند قیدیوں کی وطن واپسی کا مطالبہ کیا جار ہا ہے ۔
اس مہم کے ذریعے کمیشن کا مقصد غلطی سے سمندری سرحدوں کو عبور کرنے کی وجہ سے جیل میں قید افراد پر لاگو ہونے والے قومی اور بین الاقوامی معاہدوں کی بارے میں آواز اٹھا نا ہے ۔ کمیشن نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ زیر حراست ماہی گیروں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات کا شیڈول بنائیں۔
کمیشن کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تقریباً 1,155 غیر ملکی قیدی ہیں ، جن میں نمایاں تعداداُن غیر ملکی ماہی گیروں کی ہے جنہیں پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ۔اِن ماہی گیروں کی اکثریت کا تعلق بھارت اور گجرات سے ہے۔
این سی ایچ آر کی مہم کا آغاز کراچی میں ملیر جیل کے دورے کے بعد ہوا۔ ان دُوروں کے ذریعے غیر ملکی قیدیوں بالخصوص پاکستان میں قید بھارتی ماہی گیروں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔این سی ایچ آر کی مہم کو لیگل ایڈ سوسائٹی کا تعاون حاصل ہے نیز یہ تنظیم اپنی سزا پوری کرنے والے غیر ملکی ماہی گیروں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے طویل عرصے سے کام کر رہی ہے۔
اس اقدام کے تحت این سی ایچ آر نے قیدیوں کی رہائی میں تیزی لانے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے ساتھ لابنگ کی ہے تاکہ دونوں وزارتوں کی مدد سے ماہی گیروں کی جلد وطن واپسی کے لیے راہیں ہموار کی جاسکیں ۔
اس مہم کے سلسلے میں چیئرپرسن این سی ایچ آر نے انڈیا ڈیسک کے ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے ساتھ ایک میٹنگ کی تاکہ ہندوستان میں زیر حراست پاکستانی شہریوں کے بارے میں تفصیلات کی تصدیق کی جا سکے اور بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے کے لیے مہم کے بارے میں انڈیا مشن کو اپ ڈیٹ کیا جا سکے۔ اس میٹنگ میں غیر ملکی جیلوں تک قونصلرکی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کمیشن نے ایک پالیسی بریف بھی تیار کی ہے جس میں مسائل کے پس منظر اور تفصیلات کا احاطہ کیا گیا ہے اور انسانی بنیادوں پر غیر ملکی ماہی گیروں کی ان کے آبائی ملک میں واپسی کو یقینی بنانے اور جیل کے وسائل پر دباؤ کو کم کرنے غرض سے فوری پالیسی وضع کرنے اور اور بروقت اقدامات اٹھانے کی سفارش کی گئی ہےجبکہ پالیسی پیپر میں اس مسئلے کے طویل مدتی حل اور پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ جوائنٹ جوڈیشل کمیشن میں اپنی خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لیے اراکین کا تقرر کریں ۔
چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے اس مہم کے حوالے سے کہا کہ جیل میں افسوسناک اور دل کو چھوجانے والی داستانیں موجود ہیں جو بھارت اور پاکستان میں ماہی گیروں کی گرفتاریوں پر ایک ممکنہ انسانی بحران کی طرف اشارہ کرتی ہیں - اس وقت 650 سے زیادہ ہندوستانی ماہی گیر پاکستانی جیلوں میں جبکہ 100 سے زیادہ پاکستانی ماہی گیر ہندوستانی جیلوں میں قید ہیں۔ ماہی گیر غریب ترین اور سب سے زیادہ کمزور کمیونٹی ہے جنہیں مجرم نہیں کہا جاسکتا ۔ حکومت کا کام ہے کہ ان کی جلد از جلد وطن واپسی کو ممکن بنایا جائے ۔
چیئرپرسن نےمزید بتایا کہ کمیشن پہلے ہی این ایچ آر سی انڈیا کی چیئرپرسن کو خط لکھ چکا ہے تاکہ ہندوستانی جیلوں سے پاکستانی ماہی گیروں کی واپسی میں مدد کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ " مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک برسوں سے گھر سے دور ماہی گیروں کے خوفناک سانحے کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
کوئی تبصرے نہیں