Page Nav

HIDE

تازہ ترین خبر:

latest

اقلیتوں پر ظلم جہاں بھی ہوقابل مذمت ہے

  اسلام آباد(افشاں قریشی)اقلیتوں کیساتھ ناانصافی یا ظلم پاکستان میں ہویا دنیا کے کسی بھی ملک میں اسکی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی،لیکن یہاں ...

 

اسلام آباد(افشاں قریشی)اقلیتوں کیساتھ ناانصافی یا ظلم پاکستان میں ہویا دنیا کے کسی بھی ملک میں اسکی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی،لیکن یہاں صرف پاکستان کا نام لیکر سوشل میڈیا پر واویلا کرنا بھی کسی صورت درست نہیں،کیونکہ اقلیتی طبقہ جس ملک میں بھی ہوگا کسی نہ کسی شکل میں استحصال کو برداشت کرہی رہا ہوگا،کوئی بھی ملک سوفیصد یہ دعوی نہیں کرسکتا کہ اسکے ہاں اقلیت سکھ چین کیساتھ گزربسرکررہی،ہرجگہ مختلف واقعات رونماہوتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ انکو چھپانےکی کوشش کی جائے،اس حوالے سے بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

بھارت میں جو حال سکھوں اورمسلمانوں کا ہورہا وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں،اسی طرح مسحی برادری بھی معاشرتی ناہمواریوں کا شکارہورہی لیکن سب سے زیادہ وہاں مسلمانوں کیساتھ ظلم کی ایسی ایسی داستانیں رقم کی جارہی ہیں کہ انسانسیت بھی شرما جائے،کبھی گائے زبح کرنے کے نام پر قتل ہورہے،کبھی مسلم خواتین کو اغوا کرکے انکے ساتھ ریپ کیا جاتا ہے،اسی طرح باقی معاملات زندگی میں بھی انکے ساتھ اچھاسلوک نہیں ہورہا ہے۔

گزشتہ روزاترپردیش کے ایک سکول میں ٹیچرمسلمان بچے کیساتھ جلادوں والا رویہ رکھے ہوئے تھی کہ اسکی ویڈیو نے سوشل میڈیا پرسب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروادی،ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کلاس میں ایک مسلمان بچے کو کھڑا کئے ہوئے ہے وہ مسلسل رو رہا اورٹیچر ہندو بچوں سے باری باری اسکے منہ پر تھپڑ مروارہی،ساتھ یہ بھی کہہ رہی کہ اس اسکول سے تمام مسلمان بچوں کو نکل جانا چاہیے،یہ کھلم کھلا تعصب سوشل میڈیا پر دیکھا جاسکتا ہے۔

یہاں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہندومذہب بچوں کے اس طرح کے استحصال کی اجازت دیتا ہوگا مگر یہ تو حقیقت ہے کہ بھارت میں بچے بوڑھے خواتین جو بھی اقلیت میں ہیں وہ کسی نہ کسی طرح استحصال کا شکار ہورہے ہیں،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگرپاکستان میں کسی اقلیت سے تعلق رکھنے والے کیساتھ کوئی ناانصافی ہوتی ہے تو ٹھیک ہے اسے اچھا نہیں کہا جاسکتا مگر پھر یہ بھی تسلیم کیا جائے کہ جہاں بھی ظلم ہواسکی بھی مذمت کی جائے اسکے خلاف آوازاٹھائی جائے،صرف ایک ملک کو ہدف تنقید بنانا بھی درست نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں